صوبہ سندھ میں موجود شہر ٹھٹھہ ایک تاریخی شہر ہے۔یہ کراچی سے مشرق کی جانب تقریبا 98کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔ قدیم اور تاریخی شہر ہونے کے ساتھ ساتھ یہ اپنی اعلیٰ فن تعمیر میں بھی یہ ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔
ٹھٹھہ شہر کی ایک اہم یادگار اس کی تاریخی مسجد ہے جو کہ شاہ جہان مسجد کے نام سے مشہور ہے۔اس مسجد کو 1647ءمیں مغل بادشاہ شاہ جہان کے حکم پر تعمیر کیا گیا۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شاہ جہان نے اس علاقے کے لوگوں کی مہمان نوازی سے متاثر ہو کر مسجدبطور تحفہ میں دی۔اگرچہ مغلیہ دور میں مختلف عمارات تعمیر ہوئیں،مثلا دہلی اور لاہور کے شاہی قلعے اور تاج محل وغیرہ۔مگر سندھ کی سرزمین میں موجود شاہی مسجد اپنی مثال آپ ہے۔اس مسجد کا کل رقبہ تقریبا6316مربع گز ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مسجد کی تعمیر میں اُس وقت تقریبا9لاکھ روپے خرچ ہوئے۔
مسجد اگرچہ ایک منزلہ ہے مگر مضبوطی کی غرض سے اس کی بنیادیں 12سے15فٹ گہری رکھی گئی ہیں جن میں پہاڑی پتھر استعمال ہو ہے۔مسجد میں داخلہ کے لئے تین اطراف سے پانچ دروازے بنائے گئے ہیں۔مسجد کی تعمیر میں سرخ اینٹیں اور غالبا ہالہ سے لائی گئیں نیلی ٹائلز کا استعمال بھی کیا گیا ہے۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس مسجد کا کوئی مینار نہیں جبکہ اس کے مرکزی ہال کے اوپر ایک بڑا گن موجود ہے۔صحن کے دونوں اطراف کے برآمدے اس مسجد کی خوبصورتی میں بے پناہ اضافہ کرتے ہیں۔
مسجد میں کل 93گنبد ہیں۔ان گنبدوں کی تعمیر سے یہ مقصد حاصل کیا گیا ہے کہ محراب میں کھڑے امام کی آواز بغیر کسی آلہ کے پوری عمارت میں سنی جا سکتی ہے۔مسجد کا ندرونی حصہ نہایت خوبصورت اور دل چھو لینے والے نقش و نگار سے مزین ہے۔اس مسجد کی دیواروں میں کشادہ اور جالی دار روشن دان اس مہارت سے بنائے گئے ہیں کہ کسی حصہ میں روشنی اور ہوا کی کمی کا احساس نہیں ہوتا۔یہ مسجد تیموری،فارسی اور سندھی طرز تعمیر کا حسین امتزاج ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ اس خوبصورت قومی ورثہ کی دیکھ بھال کے لئے مذید بہتر اقدامات کئے جائیں۔