وادیٔ مہران یعنی صوبہ سندھ کا ایک قدیم اور تاریخی شہر ٹھٹھہ ہے۔ ٹھٹھہ کی اصل عظمت اس کے شہر میں نہیں بلکہ اس کے ساتھ واقع اس شہر خموشاں میں دفن ہے جو مکلی کے نام سے مشہور ہے۔کہا جاتا ہے کہ ایک صوفی بزرگ حج کی غرض سے گھر سے نکلے اور جب ٹھٹھہ کے مقام پر پہنچے تو وہاں کے نظارے کو دیکھ کر کہہ اُٹھے کہ ’’ھذا مکہ لی‘‘ یعنی یہ تو میرے لئے مکہ ہی ہے۔ اور اس طرح اس جگہ کا نام آہستہ آہستہ مکلی مشہور ہو گیا۔ مکلی قبرستان میں تقریباً ایک لاکھ 25ہزار قبریں بنائی گئیں جن میں سے اب صرف چند ایک ہی باقی ہیں۔مکلی ٹھٹھہ سے تقریباً 8کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔ یہاں سمّوں، ارغونوں، ترخانوں اور مغلوں کے مقابر موجود ہیں۔ اس قبرستان کو دنیا کا سب سے بڑا قبرستان بھی کہا جاتا ہے جو کہ تقریباً7کلومیٹر کے احاطے پر پھیلا ہوا ہے۔
مقابر مکلی میں مرزا جانی بیگ کامقبرہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ مرزا جانی بیگ وہ حکمران ہے جسے شہنشاہ اکبر کی ناقابل تسخیر فوج کے سامنے سرجھکانا پڑا۔ یہ مقبرہ بے حد اور خوبصورت جازب نظر تعمیر کا حامل ہے۔ اینٹ کے کام کو گہری نیلی روغنی ٹائل اور سادہ اینٹوں کے ساتھ چنا گیا ہے۔ یہ سندھی کا ریگری کے اعلیٰ معیار کو پیش کرتا ہے۔
اس کے مہرابی دروازوں پر ہندسی اشکال کی نقاشی کی گئی ہے۔ دروازوں کے اوپر خوبصورت کتبے ہیں جن پر آیات قرآنی اور عربی عبارات نہایت نزاکت اور نفاست سے گہری ٹائلز ہر سفید روغن سے کندہ کی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ دیوان شرفاخان، عیسی ترخان اور مرزا جانی بیگ کے مقابر بھی اپنے طرز تعمیر میں اپنی مثال آپ ہیں۔
ٹھٹھہ اور مکلی کی عمارتیں اپنے پتھر کے کام اور کندہ کاری کی وجہ سے نہ صرف عالمی شہر ت کی حامل ہیں بلکہ مسلمانوں کی فن تعمیر اور حسن ذوق کی داد ہیں۔