وادی کشمیر اپنے فطری حسن اور سحر انگیز خوبصورتی کے باعث جنت نظیر کہلاتی ہے ۔ یہاں کا ایک ایک کونہ ایک الگ ہی رنگ اور الگ رعنائی لئے ہوئے ہے۔ اگرچہ بلندی پر واقع چشموں سے بھرپور اس وادی کا ہر مقام ہی حسین ہے تاہم کچھ مقامات ان میں بھی امتیازی خوبصورتی رکھتے ہیں ۔انہی میں سے ایک چھم آبشار ہے۔
چھم مقامی زبان میں آبشار یا پانی کے جھرنے کو کہتے ہیں جو بلندی سے گر رہا ہوتا ہے۔کہاجاتا ہے کہ چھم آبشار آزادکشمیر کی سب سے بڑی قدرتی آبشارہے اور یہ آزاد کشمیر کے علاقےجہلم ویلی کے قصبہ چناری سے کچھ فاصلہ پر پانڈو پہاڑ کے عقب میں واقع ہے۔مظفرآباد سے تقریباً 64 کلو میٹر جبکہ چناری سے اس کا فاصلہ لگ بھگ 16 کلومیٹر ہے جس میں چناری سے آگے آٹھ کلومیڑ روڈ پختہ اور باقی روڈ کچی ہے جس پرپختگی کا کام جاری ہے۔ اس آبشار تک پہنچنے کے لیے چناری سے جیپ اور ٹیکسی آسانی سے مل جاتی ہے اسکے علاوہ موٹر سائیکل کے ذریعہ بھی یہاں تک باآسانی پہنچا جا سکتا ہے۔چناری شہر کے گزرنے کے بعد بائیں جانب چھم آبشار کے لئے سڑک مڑتی ہے جہاں اسکا بورڈ بھی آویزاں ہے۔
یہ آبشار نالہ قاضی ناگ پرسطح سمندر سے تقریباً ساڑھے پانچ ہزار فٹ پر واقع ہے۔ نالہ قاضی ناگ کھرا مڑو کے سر سبز پہاڑوں سے نکلتا ہے اور چناری کے مقام پر دریائے جہلم سے جا ملتا ہے۔ یہ نالہ بہت سے دلکش مناظر کا حامل ہے۔مختلف کھیتوں ،پہاڑوں، جنگلوں اور چٹانوں کے بیچ سے بل کھاتا ہوا ایسے گزرتا ہے کہ دُور سے دیکھ کر کسی بڑے سانپ کا سا گماں ہوتا ہے۔ اسی مناسبت سے اس کے نام کے ساتھ لفظ ناگ کا بھی استعمال ہوتا ہے۔ اس کے ارد گرد کے قدرتی مناظر اس قدر حسین ہیں کہ یہاں آنے والے سیاح اس کی دل کشی میں کھو سے جاتے ہیں ۔ بلاشبہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ جگہ سیاحوں کے لیے ایک جنت کاسا مقام رکھتی ہے۔
یہ آبشار تقریباً تین سوفٹ کی اونچائی سے گرتی ہے ۔ اگر اس گرتے پانی کو تھوڑا دیر غور سے دیکھا جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ روئی کا ایک لمبا سا تانتا چل رہا ہے۔ آبشار کے سامنے سڑک پر کھڑے ہو کر اگر اس کا نظارہ کیا جائے تو منظر کی خوبصورتی اورغیر معمولی دلکشی اتنی مسحور کن اور دلفریب ہوتی ہے کہ انسان پر ایک وجد کی سی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ روڈ سے اتر کر آبشار تک جانے کے لیے ایک کچی پگڈنڈی ہے جس کے ارد گرد سرسبز مخملی گھاس کی ایک قالین سی بچھی ہوئی ہے ۔
اونچائی سے گرتا ہوا پانی زمین پر ٹکرانے کے بعد بخارات کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور قریب قریب سو فٹ کے فاصلے تک ہلکی دھند کا منظر پیش کر رہا ہوتا ہے۔ تھوڑا فاصلے سے دیکھا جائے تو ایسا لگتا ہے جیسے دھواں سا اٹھ رہا ہے۔ آبشار کے قریب انتظامیہ کی جانب سے بیٹھنے کے لیے لکڑی کی کرسیاں اور ٹیبل بنائے گئے ہیں اور ندی کو عبور کرنے کے لیے لکڑی کا ایک پُل بھی تعمیر کیا گیا ہے جس سے گزر کر آبشار کے بالکل قریب تک پہنچا جا سکتا ہے۔
چھم ویلی کے علاوہ بھی اس وادی کے گردوپیش میں اور بھی بہت سے سیاحتی مقامات ہیں۔ جن میں نوری بیلہ زیارت، کھرا مڑو اور سَری شامل ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے ان پہاڑوں کی خوبصورتی اور سیاحتی اہمیت کو الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر اجاگر کیا جائے تاکہ سیاحت کے شوقین لوگ قدرت کے ان نظاروں سے لطف اندوز ہو سکیں۔
کشمیر کا حسن ترتیب‘ تنوع اور سحر انگیز مناظر اپنی خوبصورتی اور دلکشی سے یہ پیغام دیتے ہیں کہ کائنات کسی حادثے کا نتیجہ نہیں بلکہ بہت بڑے خالق نے اس کو یہ حسن بخشا ہے۔ وادی ایسے ایسے مناظر سے مالا مال ہے کہ ہر منظر آپ کو اپنے سحر میں لے کر خالق کی موجودگی کا احساس دلاتا ہے۔