موجودہ زمانے میں انسان کی زندگی نہایت تیز اور مصروف ہو گئی ۔ اس تیز زندگی میں پریشانیوں اور ذہنی تھکاوٹ کو دور کرنے کا ایک حل قدرت کے قریب جانا ہے۔ قدرتی مناظر چاہے وہ دریا ، سمندر کا کنارہ ہو یا بلند و بالا پہاڑوں پر سر سبز درخت یا پھرکوئی وسیع و عریض جھیل ہو، انسان کو تازگی بخشتے ہیں-پاکستان کو اس ضمن میں قدرت نے خوب مالا مال کیا ہے۔ پاکستان کے شمال میں بے شمار ایسے سیاحتی مقامات ہیں جہاں گرمی کے موسم میں سیاح لاکھوں کی تعداد میں رخ کرتے ہیں۔ایسا ہی ایک خوبصورت اور پر فضا مقام آزاد کشمیر میں بنجوسہ جھیل ہے۔ یہ جھیل ضلع پونچھ کی تحصیل راولاکوٹ سے 18کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔ سطح سمندر سے یہ جھیل1981میٹرز کی بلندی پرواقع ہے
مقامی افراد اس جگہ کو چھوٹا گلہ بھی کہتے ہیں۔
یہ جھیل قدرت و انسان کی ایک مشترکہ کاوش ہے۔اوپر سے آنے والے چشموں کو ایک بڑی جھیل کی شکل میں جمع کر دیا گیا ہے۔ سرسبز درختوں سے بھرے ہوئے پہاڑوں کے درمیان پیالہ نما یہ جھیل سحر انگیز منظر پیش کرتی ہے۔ جھیل کے گردا گرد موجود جنگل بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ چیر کے بلند و بالا درخت اس علاقے کی سحر انگیزی کو مزید بڑھاتے ہیں۔
جھیل کے ایک طرف کنارے پرحفاظتی ریلنگ لگائی گئی ہےجس پر کھڑے ہو کر جھیل کی خوبصورتی کو بھرپور طریقے سے دیکھا جا سکتا ہے۔
سیاحوں کے لیے حکومت کی طرف سےجھیل کے پاس ایک ریسٹ ہاؤس بنایا گیا ہے۔اس کے علاوہ قریبی علاقے میں کچھ مزید ہوٹل بھی موجود ہیں جہاں قیام کیا جا سکتا ہے۔
راولاکوٹ سے بنجوسہ آنے کے لئے پختہ سڑک موجود ہے جس کے باعث یہ سفر بھی انتہائی سہل بن چکا ہے۔ راولا کوٹ سے آدھے گھنٹے کے فاصلے پر جھیل واقع۔ضرورت اس امر کی ہے کہ آنے والے سیاحوں کے لئے مزید سہولیات مہیا کی جائیں اور صفائی کے انتظام کو بھی مزید بہتر بنایا جائے تاکہ اس خوبصورت مقام کی خوبصورتی برقرار رکھی جا سکے ۔
بنجوسہ جھیل پر مختصر قیام کے بعد اب ہم اپنی اگلی منزل ’’ٹولی پیر‘‘ کی طرف روانہ ہونگے جو کہ سطح سمندر سے 8800فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔